معاصرین
تعارف
اردو مزاجاً ایک شہری زبان ہے۔ دوسری بڑی زبانوں مثلاً عربی، انگریزی، فرانسیسی وغیرہ کے برعکس اس کا پس منظر دیہی یا بدوی نہیں۔ معیاری اردو کا پیمانہ کسی دور افتادہ قصبے کے ان گھڑ باسیوں کی بولی ٹھولی کی بجائے تعلیم یافتہ، شائستہ اور متمدن اشراف کی شستہ گفتگو ہے۔ اس بنا پر اس میں ایک مخصوص رکھ رکھاؤ اور رچاؤ پیدا ہو گیا ہے جسے ہم اردو کی تہذیب کہتے ہیں۔ اب جبکہ پیر زالِ عالم تیزی سے ایک گاؤں {global village) کا روپ دھار رہی ہے، اردو اس کے تقاضوں کو زبان دینے کے لیے چوٹی کے امیدواروں میں سے ایک ہے۔ زبان و ادب سے لے کر لسانی رویوں تک اس کے تیور تمام وہ ہیں جو عہدِ حاضر کی ترقی و تعالی سے ایک گونہ مناسبت رکھتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ہم نہ صرف اس کے زوال کے قائل نہیں بلکہ عروج کی راہ دیکھتے ہیں۔
ہوائیں خداوندِ متعال کے حکم سے چلتی ہیں اور مینہ اس کی منشا سے برستا ہے۔ نگار خانۂ ہستی کی ہر آیتِ متجلیٰ کی طرح تخلیقِ فن بھی اسی قاعدے پر ہے۔ شاعر، ادیب، مصور اور موسیقار اس کی جناب سے امر پا کر دنیا میں وارد ہوتے ہیں اور زندگی کے تماشے میں دیکھنے والوں کی آنکھیں بن جاتے ہیں۔ لوگوں کا دامن خیر، حسن اور مسرت سے بھرنے کا تردد حکومتوں اور ریاستوں کو نہیں کرنا پڑتا۔ فن کی جھڑی مینہ کی طرح خود بخود لگتی اور دلوں کی مردہ زمینوں کو زندہ کرتی رہتی ہے۔
اردو کا دامن دینے والے کی عطا سے بھرپور ہے۔ متقدمین جو موتی بکھیر گئے ہیں وہ سر آنکھوں پر مگر معاصرین بھی کچھ ایسے بےفیض واقع نہیں ہوئے۔ بہت بار آج کے لکھنے والوں پر وہ رشک ہوتا ہے جو اگلوں پر نہیں ہوتا۔ اردو گاہ کا سلسلۂ معاصرین ایسے ہی ادبا و شعرا کے فن پاروں کی جلوہ گاہ ہے۔تکنیکی اعتبار سے بہت سی کوتاہیاں اپنی جگہ مگر ہمیں خوشی ہے کہ بارے یہاں عہدِ حاضر کے ادب کی نمائندگی ممکن ہوئی اور محدود وسائل کے باوجود ہم وہ شعبہ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے بغیر اردو گاہ اردو گاہ کہلانے کا حق نہیں رکھتی۔
معاصرین کا شعبہ معاصر اہلِ قلم کی منتخب نگارشات سے سجایا گیا ہے۔ اردو لکھنے والے خواہ غزل گو ہوں، نظم پیرا ہوں، مضمون نگار ہوں، افسانہ طراز ہوں یا کچھ اور، ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ زبان و بیان، طرزِ ادا اور متن کی اخلاقیات کے بنیادی اصولوں کی پابندی کے سوا کسی پر کوئی قدغن نہیں۔
سلسلے کے صفحات کے آغاز میں دیا گیا لائحہ (menu) مختلف کارآمد روابط سے لیس ہے۔ تاہم آپ ذیل کی متفرق نگارشات سے بھی مطالعے کا آغاز کر سکتے ہیں۔
اظہارِ برأت
معاصرین کی نگارشات کی اردو گاہ پر اشاعت کسی قسم کی توثیق کے مترادف نہیں۔ تمام مصنفین اپنے خیالات اور پیرایۂ اظہار کے خود ذمہ دار ہیں۔
معاصرین
عصرِ حاضر کے اردو ادیبوں کی منتخب نگارشات۔ غزلیں، نظمیں، مضامین، انشائیے، شذرات اور بہت کچھ۔ جدید اردو ادب!